حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر انجمنِ شرعی شیعیان نے خطبۂ جمعہ میں کشمیر کی حالیہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ امت کو واحد کرنا قرآنی تعلیمات میں فرض ہے، ہمیں مسلمانوں کی صفوں میں رخنہ ڈالنے والے شرپسند عناصروں کو روکنا چاہیے اور مذہبی پلیٹ فارموں پر بچگانہ حرکت کرنے والے علماء کو بھی ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔
صدر انجمنِ شرعی شیعیانِ جموں وکشمیر نے چک باغ سرینگر میں عزاداروں سے خطاب کرتے ہوئے پیغام کربلا کی تشہیر میں اسیران کربلا ؑ کے کردار و عمل کی وضاحت کی۔
آغا صاحب نے وہ دلسوز واقعات بیان کئے جو واقعہ کربلا کے بعد اہل حرم کے ساتھ پیش آئے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اسیران کربلا شہدائے کربلا ؑ کے مقدس خون کی زبان بن کر عاشورائے حسینی ؑ کی ترجمانی کے لئے موجود نہ ہوتے تو تاریخ کی کتابوں میں آج شہادت امام حسین ؑ کا تذکرہ موجود نہ ہوتا، بلکہ حق و باطل کے اس عظیم الشان معرکہ کو وقت کے حکمرانوں نے کوئی اور رخ دیا ہوتا لال بازار سرینگر میں جلوس علم شریف برآمد کیا گیا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں عزاداروں نے شرکت کی۔
مولوی سٹاپ لال بازار پر ایڈوکیٹ آغا سید منتظر مھدی الموسوی الصفوی نے شہدائے کربلا کو شاندار خراجِ عقیدت نذر کیا۔
آغا منتظر نے وادی میں حالیہ بے راہ روی پر شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی سطح پر امت مسلمہ کے درمیان اتحاد و اخوت کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے ملی وحدت کو نقصان پہنچانے والے اسباب و عوامل کے سد باب پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا۔
آغا منتظر نے کہا کہ اس وقت عالمی سطح پر اسلام و مسلمین کو جو مصائب اور مشکلات درپیش ہیں ان کی بنیادی وجہ وحدت اسلامی کا فقدان ہے، اسی لیے عالمی سطح پر مسلمانوں کے خلاف تباہ کن مہم جوئی جاری ہے۔
جن مقامات پر علم کے جلوس بر آمد کئے گئے ان میں انجینئرنگ کالج تا محلہ چک سدرہ بل، قولی پورہ بمنہ، شولی پورہ بڈگام، ڈجی ملک گنڈ، نجلو بیروہ، ملہ محلہ بمنہ، ذالپورہ سوناواری، شگن پورہ، سونہ برن اندرکوٹ، اوڑینہ سوناواری، نوگام بالا، امام باڑہ لالہ حاجی اوڑینہ بانڈی پورہ، امام باڑہ ہری نارہ، امام باڑہ زاڈی محلہ اور دیور پٹن بارہ مولہ شامل ہیں۔